08 July 2011

فرقہ بندی کی شدت میں کمی کیسے؟

حدیث پاک سے یہ بات ثابت ہے کہ “ہماری امت بھی ٧٣ فرقوں میں بٹ جاۓ گی“ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائیش نہیں۔ ہم جو بھی کر لیں یہ فرقوں میں بٹ جانا ختم نہیں ہو سکتا۔ ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ فرقہ واریت کی شدت میں کمی آ جاۓ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی بھی مسلمان کو کافر نہیں کہنا چاہیے ورنہ جس کو کافر کہا وہ ایسا نہ ہوا تو یہ کفر کہنے والے کی جانب ہی لوٹے گا۔ یہ بات حدیث سے ثابت ہے۔
دوسری بات جو باطل فرقے سوء اعتقاد اور فساد عقیدہ کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے ان کا یہ جہنم میں جانا ہمیشہ کے لیے نہیں ہو گا۔ علماء امت کی کتب سے یہ بات واضع ہے۔
تیسری بات حصول جنت کے لیے عقائید کے ساتھ ساتھ اعمال کا ٹھیک ہونا بھی ضروری ہے۔
عام طور پر بات اتنی بڑی نہیں ہوتی جتنی ہم خیال کر بیٹھتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ فلاں فرقہ والوں کو حلوا کھانے سے ہی فرصت نہیں اور فلاں فرقہ امریکا سے امداد لیتا ہے یا فلاں کو سعودیہ سے ڈالر ملتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں سب ایک جیسے نہیں اور اگر کوئی ایسے ہیں بھی تو قلیل تعداد میں۔ چند ایک اگر ایک گروہ میں ہوں تو ان کی وجہ سے سارے گروہ پر ایسا الزام درست نہیں۔
بعض اوقات ایسے بھی ہوتا ہے کہ کسی ایک گروہ سے اپنا تعلق بتانے والا کوئی جرم کر بیٹھتا ہے کوئی گناہ کر بیٹھتا ہے تو تمام گروہ کو اس کی وجہ سے غلط سمجھ لیا جانا یہ بھی درست نہیں۔

ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہیں ایک جسم کی مانند آپس میں محبت الفت رکھنے والے اگر کسی بھائی کو تکلیف ہو تو اس کا درد رکھنے والے۔
ایک ادنی سے مسلمان کی بھی اللہ کے ہاں بہت قدر ہے ایک کافر فلاحی اور اچھے کام کرنے والا غریبوں کا ھمدرد مریضوں کے دکھ میں شریک جو ہر کرسمس پر غرباء میں مفت کپڑے بھی تقسیم کرتا ہے اس سے بھی ایک غریب مسلمان افضل ہے۔ بلکہ کافر اور مسلم برابر ہو ہی نہیں سکتے۔



اللہ پاک کا فرمان کا مفہوم ہے
ایمان والے بھائی بھائی ہیں۔
نہ مردوں کو مردوں پر نہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے (یعنی جس سے دوسرے کی تحقیر ہو)۔
نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو۔
بہت گمانوں سے بچو کیوں کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے
مسلمان کو بلا وجہ برا بھلا کہنا بڑا گناہ ہے۔(بخاری و مسلم)۔
جب کوئی شخص (لوگوں کے عیوب پر نظر کر کے اور اپنے کو عیوب سے بری سمجھ کر بطور شکایت) یوں کہے کہ لوگ برباد ہو گے تو یہ شخص سب سے زیادہ برباد ہونے والا ہے۔(کہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتا ہے۔(مسلم)۔

میرا یہی پیغام ہے کہ ہم ہر قسم کے تعصب کو دور کرتے ہوۓ ایک دوسرے کی قدر کریں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین!

No comments:

Post a Comment