10 October 2011

ایک فورم کی تلاش

اسلام علیکم
اہل حق اہل سنت والجماعت احناف دیوبند فورم کو میں اوپن نہیں کر پا رہا اہل باصل نے یا تو ان پر وایرس حملہ کر دیا جو یہ بند ہے یا کوئی اور وجہ کہیں ان کا ویب اڈریس بدل تو نہیں بدل گیا
کسی کو معلوم ہو تو بتا دے شکریہ

08 July 2011

فرقہ واریت کے جال

قطعی بات ہے کہ
٧٣ فرقے بنیں گے
جن میں ایک حق پر ہو گا
سارے جہنم میں جائیں گے سواۓ ایک کے جو حق پر ہو گا
حق پر وہ ہو گا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے طریقہ پر ہو گا۔

گمراہ فرقے ہمیشہ کے لیے جہنمی نہیں بلکہ اپنے عقائید موافق سزا بھگت کر جنت میں جائیں گے۔

کچھ فرقے فرقہ بندی میں اس حد تک پہنچے کہ انہوں نے فریق مخالف پر کفر کے فتوے اور “کافروں سے بھی بڑھ“ کر کے فتوے لگا دیے۔ کوئی فرقہ ایسا بنا کہ جسے نے دوسروں پر مشرک کا فتوی لگا دیا۔اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے لیے بدعتی اور گستاخ کے الفاظ بھی استعمال کیے گۓ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نہ ہم سنی نہ ہم وہابی۔ کچھ کا کہنا ہے نہ ہم بریلوی نہ دیوبندی نہ اہلحدیث۔ایسے لوگ بھی ہوں گے جو حق کو پہچان چکے۔ایسے لوگ بھی ہیں جو شعیہ اور روافض کو اہل حق سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے ایک فریق کی ہی بات کو سنا اور اسے ہی حق پر سمجھے بیٹھے ہیں۔
ایک فرقہ کہتا ہے صرف قرآن پڑھو حدیث کی کوئی ضرورت نہیں ایسا بھی ہے جو کہتا ہے قرآن حدیث پڑھو فقہ اور اجماع کی ضرورت نہیں۔ایک فرقہ زیادہ علم حاصل کرنے کو ہی برا سمجھتا ہے۔ایک فرقہ کہتا ہے کونسا عشق کیسا عشق یہ سب ڈرامے ہیں۔ ایسے بھی ہیں جنہوں نے حب رسول کا نام لے کر اپنے فرقہ کی بنیاد رکھی ایسے بھی ہیں جو اہل بیت سے محبت کا نام لے کر فرقہ واریت پھیلاتے ہیں۔
قصہ مختصر جو فرقہ حق پر ہے بریلوی دیوبندی اہلحدیث یا کوئی اور ۔ ۔ ۔ وہ تو حق کی ہی دعوت دیتا ہے البتہ جو باطل فرقے ہیں ان کی دعوت گمراہی ہی کی جانب ہوتی ہے۔ یہ گمراہ فرقے اپنے جال میں کیسے پھانستے ہیں اس پر ہی ہماری گفتگو ہے۔
پرنٹ میڈیا الیکٹرانک میڈیا اور عوامی اجتماعات کے ساتھ ساتھ کوئی انفرادی طور پر اپنے خیلات دوسروں تک پہنچاتا ہے۔اسلامی میگزین اخبارات کتب پرنٹ میڈیا میں انٹرنیٹ سی ڈیزی ٹی وی چینل کیسٹ وغیرہ الیکٹرانک میڈیا میں اور میلاد جلسہ محفل کانفرنس اور خطبہ جمعہ کے عنوان سے عوامی اسلامی اور ‘اصلاحی‘ اجتماعات میں سب ایک جیسے نہیں لیکن کچھ انہی ذراع سے فرقہ واریت پھیلاتے ہیں۔
فرقہ واریت کا رونا رو کر اپنے فرقہ کی دعوت دینا کسی پر براہ راست تنقید کرنا ایک اجھے انداز کے میگزیں مین تھوڑی تھوڑی اپنے فرقہ کی دعوت اور زہن سازی کرنا اور کس کا بھرپور انداز میں اختلافی مسائل پر باتیں کرنا۔
ایک میگزین ایسے بھی اپنے جال میں پھنسا سکتا ہے کہ وہ لکھتے ہیں ہمرا کس بھی فرقہ سے تعلق نہیں لیکن ان کا تعلق کسی نا کسی سے ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ کوئی فرقہ واریت کا رونا رو کر کوئی اختلافی مسائل سنا کر کوئی محبت کا لیبل لگا کر اپنے فرقہ کی دعوت دیتا ہے۔
اللہ کرے ہم سب مسلمانوں سے محبت کریں۔ حق کو پہچانیں اور باطل سے بچیں اور اپنی عملی زندگی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے طریقہ پر گزاریں آمین

فرقہ ضالہ ناری ابدی نہیں ہوں گے

فرقہ ضالہ ناری ابدی نہیں ہوں گے چنانچہ
علامہ سندھی حاشیہ ابن ماجہ پر لکھتے ہیں:

"ان کے حق میں خلود فی النار لینا اجماع کے خلاف ہے چونکہ اہل ایمان کو خلود نار نہیں"۔

مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے اس پر نہایت واضع اور مفصل کلام کرتے ہوۓ لکھا ہے،
“جاننا چاہیے کہ آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث تفریق امت میں کلہم فی النار الا واحدا فرمایا ہے اس میں ان ٧٢ فرقوں کا آتش جہنم میں ہونا اور عزاب میں رہنا مراد ہے خلود و دوام عزاب مراد نہیں اس لیےکہ خلود و دوام منافی ایمان اور مخصوص بہ کفار ہیں زیادہ سے زیادہ یہ بات ہے کہ چونکہ ان کے اعتقاد ہاۓ مزمومہ ان کے دخول نار کا سبب ہیں ناچار وہ سب کے سب داخل نار ہو کر اپنے خباثت اعتقاد کے بقدر معزب ہوں گے۔“ (مکتوبات ص ٣٨ دفتر سوم)

اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرماۓ۔آمین!

مسجد اور جماعت

کافی عرصہ پہلے ایک بھائی سے یہ واقعہ سنا جو میں اب لکھنے جا رہا ہوں۔ کمی بیشی اللہ معاف فرمائیں۔ ان ہی کی زبانی پڑھیے ۔ ۔ ۔

تبلیغی سفر میں ہماری تشکیل جس علاقے میں ہوئی وہاں راستے میں ایک ویران مسجد تھی۔ ہم وہاں ٹھہرے ضصفائی کی اتنے میں کچھ لوگ بھاگے بھاگے آۓ انہوں نے کہاں اس مسجد میں نہ ٹھہرنا ان کا کہنا تھا کہ اس مسجد میں جن رہتے ہیں۔
خیر ہم وہاں سے نہ گۓ۔ رات ہم نے وہاں رونے کی آوازیں سنیں۔ ہمارے امیر صاحب اٹھے اور محراب کے قریب گۓ جہاں سے رونے کی آواز آ رہی تھی ۔ انہوں نے فرش کو کان لگایا تو آواز سنی جنہوں نے مجھے ویران کیا ان کے گھر بھی ویران ہوں۔
ہم روتے رہے استغفار کرتے رہے۔
ہم نے وہاں اللہ کی توفیق سے خوب دین کی محنت کی پھر جب وہاں لوگ جماعت کی نماز کی جانب متوجہ ہوۓ مسجد میں آنے لگے تو ہماری واپسی ہوئی۔

فرقہ بندی کی شدت میں کمی کیسے؟

حدیث پاک سے یہ بات ثابت ہے کہ “ہماری امت بھی ٧٣ فرقوں میں بٹ جاۓ گی“ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائیش نہیں۔ ہم جو بھی کر لیں یہ فرقوں میں بٹ جانا ختم نہیں ہو سکتا۔ ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ فرقہ واریت کی شدت میں کمی آ جاۓ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی بھی مسلمان کو کافر نہیں کہنا چاہیے ورنہ جس کو کافر کہا وہ ایسا نہ ہوا تو یہ کفر کہنے والے کی جانب ہی لوٹے گا۔ یہ بات حدیث سے ثابت ہے۔
دوسری بات جو باطل فرقے سوء اعتقاد اور فساد عقیدہ کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے ان کا یہ جہنم میں جانا ہمیشہ کے لیے نہیں ہو گا۔ علماء امت کی کتب سے یہ بات واضع ہے۔
تیسری بات حصول جنت کے لیے عقائید کے ساتھ ساتھ اعمال کا ٹھیک ہونا بھی ضروری ہے۔
عام طور پر بات اتنی بڑی نہیں ہوتی جتنی ہم خیال کر بیٹھتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ فلاں فرقہ والوں کو حلوا کھانے سے ہی فرصت نہیں اور فلاں فرقہ امریکا سے امداد لیتا ہے یا فلاں کو سعودیہ سے ڈالر ملتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں سب ایک جیسے نہیں اور اگر کوئی ایسے ہیں بھی تو قلیل تعداد میں۔ چند ایک اگر ایک گروہ میں ہوں تو ان کی وجہ سے سارے گروہ پر ایسا الزام درست نہیں۔
بعض اوقات ایسے بھی ہوتا ہے کہ کسی ایک گروہ سے اپنا تعلق بتانے والا کوئی جرم کر بیٹھتا ہے کوئی گناہ کر بیٹھتا ہے تو تمام گروہ کو اس کی وجہ سے غلط سمجھ لیا جانا یہ بھی درست نہیں۔

ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہیں ایک جسم کی مانند آپس میں محبت الفت رکھنے والے اگر کسی بھائی کو تکلیف ہو تو اس کا درد رکھنے والے۔
ایک ادنی سے مسلمان کی بھی اللہ کے ہاں بہت قدر ہے ایک کافر فلاحی اور اچھے کام کرنے والا غریبوں کا ھمدرد مریضوں کے دکھ میں شریک جو ہر کرسمس پر غرباء میں مفت کپڑے بھی تقسیم کرتا ہے اس سے بھی ایک غریب مسلمان افضل ہے۔ بلکہ کافر اور مسلم برابر ہو ہی نہیں سکتے۔



اللہ پاک کا فرمان کا مفہوم ہے
ایمان والے بھائی بھائی ہیں۔
نہ مردوں کو مردوں پر نہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے (یعنی جس سے دوسرے کی تحقیر ہو)۔
نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو۔
بہت گمانوں سے بچو کیوں کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے
مسلمان کو بلا وجہ برا بھلا کہنا بڑا گناہ ہے۔(بخاری و مسلم)۔
جب کوئی شخص (لوگوں کے عیوب پر نظر کر کے اور اپنے کو عیوب سے بری سمجھ کر بطور شکایت) یوں کہے کہ لوگ برباد ہو گے تو یہ شخص سب سے زیادہ برباد ہونے والا ہے۔(کہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتا ہے۔(مسلم)۔

میرا یہی پیغام ہے کہ ہم ہر قسم کے تعصب کو دور کرتے ہوۓ ایک دوسرے کی قدر کریں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین!

ختم نبوت

ہر مرزائی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور گستاخی میں سلمان رشدی (ملعون) ہے۔ (سپریم کورٹ پاکستان ١٩٩٣ء)
خوش بخت اور سعادت مند انسانوں کو قدرت ختم نبوت کے کام کے لیے قبول فرماتی ہے۔(مولانا عمر پالنپوری رحمہ اللہ)
مرزائیوں کی طرف داری کرنا یا ختم نبوت کے کام سے روکنا اپنی قبر کو جہنم کا گڑھا بنانا ہے۔(شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ )
فتنہ مرزایت کے خلاف کام کرنے والے کی پشت پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ہوتا ہے۔ (پیر مہر علی شاہ گولڑوی رحمہ اللہ)
ختم نبوت کے کام کا بدلہ جنت ہے اور میں اس بدلے کا ضامن ہوں۔(محدث عظیم مولانا انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ)


مکمل نماز ثابت کرنے سے فرار؟

محلے میں کریانہ کی دوکان پر ایک شخص تشریف لاۓ۔ انہوں نے وہاں بات چلائی کہ ہماری نماز قرآن حدیث سے ثابت ہے۔انہوں نے کہا اگر ہم اپنی نماز قرآن حدیث سے ثابت نہ کر سکے تو ایک لاکھ انعام دیں گے۔وہ یہ تحریر لکھ کر دے گۓ۔
چند ہی دن بعد غیر مقلد حضرات تشریف لے آۓ۔انہوں نے کہا کہ یہ تحریر ایک عام آدمی کی ہے ۔ ۔ ۔ تو انہیں کہا گیا اچھا جی آپ تحریر لکھ دیں ۔ ۔ ۔ اور ہاں اگر آپ نے اپنی مکمل نماز قرآن حديث سے ثابت کر دی تو ہم بھی آپ جیسی نماز پڑھنے لگیں گے۔ اب تحریر لکھی جانے لگی ۔
غیر مقلد اپنی تمام نماز اور احکام ۔ ۔ ۔
غیر مقلدین بھائیوں! نے کہا کونسے احکام کیسے احکام ہم تو نہیں مانتے ہم تو بس سیدھی سادھی نماز پڑھتے ہیں۔ ان حضرات کو وہ نماز کی کتاب دکھائی گئی جو پہلے دعوی کرنے والا شخص دے گیا تھا کتاب میں نماز جنازہ کے ساتھ اس کے احکام لکھے گۓ تھے۔
اب تحریر آگے لکھی جانے لگی۔
غیر مقلد اپنی تمام نماز اور احکام قرآن و حدیث سے ۔ ۔ ۔ ۔
اب غیر مقلدین نے کہا اجماع اور قیاس بھی لکھو ۔انہیں کہا گیا آپ تو صرف قرآن حدیث کی بات کر رہے تھے کہنے لگے ہم وہی اجماع مانتے ہیں جو قرآن حدیث کے خلاف نہ ہو۔انہیں کہا گیا کوئی اجماع قرآن حدیٹ کے خلاف ہوا ہے؟۔اگر ہوا ہے تو کسی ایک کی مثال دیں۔
اچھا خیر تحریر لکھی گئی ۔ اب مناظرے کی جگہ کا تعین کرنا تھا ۔ انہوں نے جس دن جگہ دیکھنے آنا تھا اس دن نہ آۓ ۔ فون آیا کہ میں مصروف ہوں آج نہیں آ سکتا کل آوں گا۔ اب کتنے ہی دن بیت گۓ کوئی غیر مقلد نہیں آیا۔
مجھے امید ہے غیر مقلد بھائی اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر حق بات سمجھنے حق تک پہچنے کے لیے ضرور تشریف لائیں گے۔