03 June 2009

گلزار کا عالم کیا ہو گا

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہو گا
جب زلف کا ذکر ہے قرآن میں رخسار کا عالم کیا ہو گا

معراج کی شب جب اللہ نے محبوب کو اپنے بلوایا

سوچو تو سہی ان دونوں میں گفتار کا عالم کیا ہو گا

ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ اور سارے صحابہ رضی اللہ عنہ دو زانوں‏‎

جب بیٹھے ہون گے مجلس میں دربار کا عالم کیا ہو گا

‍‌کھائی ہےقسم خود اللہ نے اصحاب رضی اللہ عنہ کے دوڑتے گھوڑوں کی

اصحاب رضی اللہ عنہ کا جب یہ عالم ہے سرکار کا عالم کیا ہو گا

اللہ ہو غنی سبحان اللہ کیا خوب ہے نقشہ روزے کا

محراب حرم کی جالی میں مینار کا عالم کیا ہو گا

کہتے ہیں عرب کے صحرا پہ انوار کی بارش ہوتی ہے

اے ظفر نہ جانے طیبہ کے گلزار کا عالم کیا ہو گا

حقیقت ہے بجز تیرے نہ کوی یار

حقیقت ہے بجز تیرے نہ کوی یار یا اللہ
تیرے قبضہ میں بندوں کا ہر کار یا اللہ
تو ہی اکبر تو ہی سرور تو ہی مالک محشر
تو ہی حافظ تو ہی ناصر تو ہی غفار یا اللہ
کریم و خالق و دائم مجیب مالک و قائم
تو ہی رازق و راحم تو ہی ستّار یا اللہ
زمین و آسمان بحر و طوفان ہیں سب ہی تیرے
تیرے ہی امر سے ہوتی ے ناؤ پار یا اللہ
جھکا غیروں کی درگاہوں پر لیکن یاس ہی پای
نہ کوئ بندہ پرور ہے نہ ہے غم خوار ہے یا اللہ
صنم مجبور ہی پاے مزاریں بند ہی دیکھیں
کھلا پایا تو مضطر نے تیرا دربار یا اللہ
بٹھا دے میرے دل میں یوں تصور ذات اپنی کا
نکلنےہی نہ پاے کبھی جمال یا اللہ
ہدایت تو نے ہی بخشی ہدایت پر ہی قائم رکھ
رہے بندہ یہ کفر و شرک سے بے زار یا اللہ